الله كے رسولوں پر ايمان

بسم الله الرحمن الرحيم


ايمان بالرسل

تمهيد

ايمان كهتے هيں چھ چيزوں كے بارے ميں الله اور اس كے رسول صلى الله عليه وسلم كے فرمان كے مطابق دل ميں يقين ركھتے هوئے زبان سے ان كا اقرار كرنا, اور اپنے عمل سے اس كا ثبوت دينا۔ دل كا يقين, زبان كے اقرار اور اسي كے مطابق عمل كا هونا ايمان كهلاتا هے۔ ان تينوں ميں سے كوئي ايك بھي چھوٹ جائے, تو وه ايمان نهيں هے۔

مثلا: الله اور اس كے رسول صلى الله عليه وسلم كے فرمان كے مطابق جنت وجهنم حق هيں۔ تو ان كا دل سے يقين هو, پھر زبان سے اقرار كيا جائے, نيز اپنے عمل سے اس كا ثبوت ديا جائے۔ اس طرح سے كه جهنم سے ڈرتے هوئے اس سے بچنے كے طريقوں پر عمل كيا جائے۔ اور جنت كي طلب ميں اس كے حصول كے طريقوں پر عمل كيا جائے۔

اور وه چھ باتيں يه هيں: (1) الله پر ايمان  (2) الله كے ملائكه پر ايمان  (3) الله كي كتابوں پر ايمان  (4) الله كے رسولوں پر ايمان  (5)آخرت كے دن پر ايمان  (6) مقدر پر ايمان۔
ايمان كے چھ اركان ميں سے چوتھا   ركن ايمان بالرسل هے۔ نبيوں اور رسولوں پر ايمان لائے بغير كوئي شخص مومن نهيں بن سكتا۔

الله تعالے كا ارشاد هے: ﴿آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّـهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ ۚ  [سورة البقرة: ٢85]   
ترجمه:  رسول ایمان لایا اس چیز پر, جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے اتری۔  اور مومن بھی ایمان لائے، یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے۔

اور رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمايا:  "أن تؤمن باللَّه وملائكته وكتبه ورسله واليوم الآخر؛ وتؤمن بالقدر خيره وشره"  (صحيح مسلم) 
ترجمه:  ايمان يه هے كه تم ايمان لاؤ الله پر, اس كے ملائكه پر, اس كي كتابوں پر, اس كے رسولوں پر, آخرت كے دن پر, اور ايمان لاؤ تقدير پر, كه مقدر ميں خير وشر جو بھي هے, وه سب الله كي طرف سے هے۔

رسول اور نبي كا مفهوم

نبي: جسے الله نے خبر بھيجي۔ اور يه "نبأ" سے هے۔ جس كے معنى خبر كے هيں۔
رسول: جسے الله نے بندوں تك پهنچانے كے لئے پيغام ديا هو ۔ اور يه "رسالة" سے هے۔ جس كے معنى پيغام كے هيں۔ اور پيغام كها جاتا هے جو دوسروں تك پهنچانے كے لئے هو۔

نبي اور رسول ميں فرق

بالعموم جب نبي كها جائے, يا رسول كهه ديا جائے, تو دونوں ايك دوسرے كے هم معنى سمجھے جاتے هيں۔ نبي كهه كر رسول, اور رسول كهه كر نبي شامل مانا جاتا هے۔ ليكن جب ايك دوسرے كے ساتھ تقابلي جائزه ليا جائے۔ تو علماء كي كئي تشريحات هيں۔

توجيه (1): هر رسول نبي هوتا هے۔ كيوں كه نبي كي طرح رسول كو بھي آسمان سے خبر آتي هے۔ ليكن هر نبي رسول نهيں هوتا۔ بلكه جس نبي كو وه خبر دوسروں تك پهنچانے كا حكم ملا۔ وه رسول هوا۔ اور جسے تبليغ كا حكم نهيں هوا۔ وه رسول نهيں, بلكه صرف نبي هوا۔ (شرح العقيدة الطحاوية لابن ابي العز ص 58, اللوامع للسفاريني 1/ 49, فتح الباري 11/ 112, فيض القدير للمناوي 1/ 16)
اس قول پر شيخ شنقيطي رحمة الله عليه نے اعتراض كيا هے۔ كه اگر نبي كو تبليغ كا حكم نهيں ديا گيا هو, تو پھر اس كو نبي بنانے كي كيا حكمت هے؟! (اضواء البيان 5/ 735)

توجيه (2): نبي وه هے, جسے محض خواب يا الهام كے ذريعه خبر دي جائے۔ اور رسول جس سے فرشته كے ذريعه پيغام پهنچايا جائے۔ (تفسير قرطبي 12/ 80) مگر دليليں اس توجيه كا رد كرتي هيں۔ ديكھئے: اعلام النبوة للماوردي ص 33, وفتح الباري لابن حجر 1/ 20)

توجيه (3):
نبي وه هے جسے موافق قوم كي طرف بھيجا گيا هو۔ اور رسول جو مخالف قوم كے لئے آيا هو۔ (انبوات لتقي الدين ص 173) اس كو شيخ الاسلام ابن تيميه رحمة الله عليه نے بھي ذكر كيا هے۔
حضرت ابن عباس رضي الله عنهما كي موقوف روايت اس توجيه كا رد كرتي هے۔ اور وه يه هے كه: "آدم اور نوح عليهما السلام كے درميان دس (10) صديوں كا فاصله هے۔ اور اس پورے دور ميں لوگ اسلام پر تھے۔ (طبري وحاكم) جب كه اس دور ميں بهت سے نبيوں كے آنے كا ذكر ملتا هے۔ بالخصوص حضرت شيث اور ادريس عليهما السلام كا حضرت نوح عليه السلام سے قبل آنا تو بالاتفاق ثابت هے۔ اور ان دونوں كي نبوت بھي ثابت هے۔

توجيه (4): رسول وه هے, جسے كتاب يا صحيفے ديئے گئے هوں۔ اور نبي جسے كتاب يا صحيفه نه ملا هو۔
اس قول كا رد وه روايتيں كرتي هيں, جو رسولوں كي (315)كي  ايك بڑي تعداد ثابت كرتي هيں۔ جب كه كتابيں صرف چار (4), توراة, زبور, انجيل اور قرآن هيں۔ جب كه صحائف بھي محدود هيں۔ حضرت ابو ذر رضي الله عنه كي روايت ميں هے كه:  "ايك سو چار (4) كتابيں الله نے اتاري هيں۔ اور حضرت شيث پر پچاس (50) صحيفے, حضرت اخنوخ پر تيس (30) صحيفے, حضرت ابراهيم پر دس (10) صحيفے اور توراة كے نزول سے پهلے حضرت موسى پر دس (10) صحائف اتارے گئے۔

توجيه (5): نبي وه هے جسےاس كے سابق رسول كي شريعت كي اصلاح احياء تجديد اور تبليغ كا حكم ديا گيا هو۔ اور رسول جسے مستقل شريعت دي گئي هو۔ اكثر علماء نےكئي اعتبار سےاس توجيه كوقوي قرار ديا هے۔ اس لئے بھي كيوں كه اس پر كم سے كم اعتراض كيا گيا هے۔ اور جو اعتراضات كئے گئے هيں, ان كا معقول رد بھي كيا گيا هے۔

نبيوں اور رسولوں كا انتخاب

نبيوں اور رسولوں كا اختيار الله كي طرف سے هوتا هے۔ جس ميں ان نبيوں رسولوں كا كوئي دخل نهيں هوتا۔ نه هي ان كے تقوى وتزكيه وغيره كا۔
الله تعالے كا ارشاد هے: ﴿اللَّـهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ   [سورة الحج: 75]
ترجمه:  فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے پیغام پہونچانے والوں کو اللہ ہی چھانٹ لیتا ہے، بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا  دیکھنے والا  ہے۔

جنس جنات ميں سے كوئي نبي هوئے يا نهيں, اس مسئلے ميں اهل علم كا دو قول هے:

پهلا  قول: جنات ميں بھي انھيں كے جنس سے نبي هوئےهيں:

يه قول مقاتل اور ضحاك وغيره كا هے۔ جيسا كه ابن جرير طبري رحمه الله نے ان سے " جامع البيان " (12/121) ميں نقل كيا هے۔ ابن حزم رحمه الله نے " المحلى " (7/494) ميں اسي قول كو اختيار كيا هے۔

دليل: الله تعالى كا ارشاد هے:( يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاء يَوْمِكُمْ هَذَا قَالُواْ شَهِدْنَا عَلَى أَنفُسِنَا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ )سورة الأنعام:130.
ترجمه : اے جنات اور انسانوں کی جماعت! کیا تمہارے پاس تم میں سے ہی پیغمبر نہیں آئے تھے، جو تم سے میرے احکام بیان کرتے, اور تم کو اس آج کے دن کی خبر دیتے؟ وه سب عرض کریں گے, کہ ہم اپنے اوپر اقرار کرتے ہیں,  اور ان کو دنیاوی زندگی نے بھول میں ڈالے رکھا, اور یہ لوگ اقرار کرنے والے ہوں گے کہ وه کافر تھے۔

وجه استدلال:  اس كے ظاهر سے لگتا هے كه انبياء انسان اور جنات دونوں جنس ميں آئے۔ اس لئے سوال دونوں سے هوا, اور اقرار دونوں نے كيا۔

مذكوره دليل پر اشكال:  حافظ ابن كثير رحمه الله فرماتے هيں: سورۀ انعام ميں الله كے قول:  : (يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ) ميں سوال جن وانس كے گروپ سے كيا گيا هے۔ جو كه نبيوں كے محض انس ميں هونے پر بھي صادق آتا هے۔ " تفسير القرآن العظيم " (7/302)
امام ابن كثير رحمه الله كي توجيه مناسب هے۔ كيوں كه  جو نبي جنس انس ميں سے هيں, انھيں كو  جنات كا  نبي بھي مان ليا جائے, تو بھي يه سوال اور اقرار درست هي هيں۔ يه اور بات هے كه محض گنے چنے انبياء هي كے بارے ميں جنوں سے همكلام هونا وارد هے۔ جن ميں حضرت سليمان عليه السلام اور رسول الله صلى الله عليه وسلم بھي هيں۔

دوسرا  قول: جنوں ميں سے كوئي نبي نهيں هوئے ، البته ان ميں نذر اور مبلغين هوئے هيں:
جمهور اهل علم كا يهي قول هے۔ اور اس قول كي تائيد ميں كئي دليليں پيش كي جاتي هيں۔

پهلي دليل: 
الله تعالے كا قول: ( وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ إِلا رِجَالا نُوحِي إِلَيْهِمْ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى ) يوسف: 109
ترجمه: آپ سے پہلے ہم نے بستی والوں میں جتنے رسول بھیجے ہیں,  سب مرد ہی تھے جن کی طرف ہم وحی نازل فرماتے گئے۔
اشكال: مگر "رجال" كا لفظ تو جنوں پر بھي صادق آتا هے۔ جيسا كه الله نے فرمايا: (وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًا( سورة الجن: 6    ترجمه:  بات یہ ہے کہ چند انسان بعض جنات سے پناه طلب کیا کرتے تھے,  جس سے جنات اپنی سرکشی میں اور بڑھ گئے۔

دوسري دليل:  الله فرماتا هے: ( وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ إِلا إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَيَمْشُونَ فِي الأسْوَاقِ) سورة الفرقان: 20
ترجمه: ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب کے سب کھانا بھی کھاتے تھے اور بازاروں میں بھی چلتے پھرتے تھے۔
اشكال:  مگر يه باتيں تو جنوں ميں بھي صادق آ سكتي هيں۔

تيسري دليل:  الله تعالے نے فرمايا: (وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحاً وَإِبْرَاهِيمَ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِمَا النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ) سورة الحديد: 26
ترجمه: بیشک ہم نے نوح اور ابراہیم (علیہ السلام) کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا اور ہم نے ان دونوں کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب جاری رکھی۔

چوتھي دليل:  الله تعالےنے فرمايا: (وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ) العنكبوت/27.
ترجمه: اور ہم نے انھیں (ابراہیم کو) اسحاق ویعقوب (علیہم السلام) عطا کیے۔ اور ہم نے نبوت اور کتاب ان (حضرت ابراهيم عليه الصلاة والسلام)کی اولاد میں ہی کر دی۔
اشكال اور اس كا رفع: تيسري اور چوتھي دليل ميں يه كها جا سكتا هے, كه يه جنس انسان كے انبياء كے لئے هے۔ انبياء جنس جنات ميں نبوت كسي اور كي اولاد ميں منحصر هو سكتي هے۔ البته اگر "النُّبُوَّةَ" ميں "ال" كو استغراق كے لئے ليا جائے, تو نبوت كا جنس انسان پر منحصر هونے كے لئے يه نص قطعي هوگا۔

امام قرطبي رحمه الله فرماتے هيں: "رسول جنس انس ميں سے هوئے هيں, نه كه جنس جن ميں سے" " الجامع لأحكام القرآن " (17/163)
الله تعالے كا قول هے: (وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنْصِتُوا فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا إِلَى قَوْمِهِمْ مُنْذِرِينَ) سورة الأحقاف: 29    ترجمه: اور یاد کرو! جبکہ ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو تیری طرف متوجہ کیا,  کہ وه قرآن سنیں، پس جب (نبی کے) پاس پہنچ گئے,  تو (ایک دوسرے سے) کہنے لگے خاموش ہو جاؤ، پھر جب پڑھ کر ختم ہوگیا,  تو اپنی قوم کو خبردار کرنے کے لئے واپس لوٹ گئے۔

امام ابن كثير رحمه الله نے فرمايا: اس آيت سے استدلال كيا گيا هے, كه جنوں ميں "نذر" هوئے هيں, رسول نهيں۔ اور اس ميں شك نهيں كه الله نے جنوں ميں سے رسول نهيں بنايا۔ " تفسير القرآن العظيم " (7/302(
متاخرين ميں سےشيخ ابن عثيمين رحمه الله ، شيخ ابن جبرين رحمه الله ، اور عمر الأشقر  وغيره نے اسي كو اختيار كيا هے۔

بعض اهل علم يه بھي دليل دي هے:  كه انس افضل هيں اور جن مفضول, جب كه انبياء اكمل وافضل هوا كرتے هيں۔ تو مفضول نبي كيسے هو سكتے؟! لهذا انبياء انس ميں سے هي هوئے هيں۔ مگر يه دليل قوي نهيں هے۔ كيوں كه درجۀ نبوت كے سبب نبي بننا هي افضل ترين درجه هوا۔ جو ساري مخلوقات ميں سب سے افضل بنا ديتا هے۔

راجح اور اقرب إلى الصواب قول:
جمهور اهل علم اور مفسرين نے اسي قول كو ترجيح دي هے۔ اور شيخ الاسلام ابن تيميه نے بھي اسي كي تائيد كي هے۔ مزيد تفصيل كے لئے ديكھيں: " مفاتيح الغيب " (13/160)، " تفسير البيضاوي " (2/453)، " البحر المحيط " (4/225)، " زاد المسير " (3/125)، " أضواء البيان " (1/493)، " مجموع الفتاوى " (4/234)، والسبكي في " الفتاوى " (2/618) دار المعرفة، وابن أبي العز في " شرح الطحاوية " (166)، والسفاريني في " لوامع الأنوار البهية " (2/223-224).

انبياء كي تعداد
الله تعالے نے اپنے بندوں كي رهنمائي كے لئے هر امت ميں ڈرانے والے مبعو ث كئے۔ چنانچه ارشاد باري هے:  ﴿إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَإِن مِّنْ أُمَّةٍ إِلَّا خَلَا فِيهَا نَذِيرٌ [سورة فاطر: ٢٤]  ترجمه: اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈر سنانے والا  نہ گزرا ہو۔
﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا[سورة النحل:26 ]  ترجمه: ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا۔
البته همارے نبي محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم چوں كه آخري نبي هيں۔ اور آپ كے بعد كوئي نبي آنے والا نهيں هے۔ لهذا آپ صلى الله عليه وسلم كي نبوت قيامت تك كے لئےبلا تفريق زمان ومكان شامل هے۔ جيسا كه الله تعالے فرماتا هے:
﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا [سورة سبأ:26 ]    ترجمه: ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے خوشخبریاں سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔
‏انبياء كي تعداد كے بارے ميں كئي روايتيں هيں۔ ان ميں سے كچھ قابل استدلال هيں۔ جن ميں سے ايك يه هے:
حضرت ابو ذر رضي الله عنه فرماتے هيں۔ كه ميں نے كها: يا رسول الله! رسول كتنے هيں؟  آپ صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمايا: تين سو تيره (313) كے قريب (313 سے 319 كے درميان)  ايك جم غفير هے۔ (مسند احمد)
اور حضرت ابو امامه كي روايت ميں هے۔ كه حضرت ابو ذر رضي الله عنه كهتے هيں۔ كه ميں نے كها: يا رسول الله! انبياء كي پوري تعداد كتني هے؟  آپ صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمايا: ايك لاكھ چوبيس هزار (124000) ان ميں تين سو پندره (315) رسول هيں۔ اور يه ايك بڑي تعداد هے۔ (مسند احمد, اس روايت كو مشكاة المصابيح ميں شيخ الباني رحمة الله عليه نے صحيح قرار ديا هے)

وه انبياء جن كا نام قرآن ميں آيا هے

قرآن كريم ميں كل پچيس (25)نبي اور رسول كا ذكر نام كے ساتھ كيا گيا هے۔ سورۀ انعام ميں اٹھاره (18) اور  ديگر مختلف سورتوں ميں سات (7) كا نام  ملتا هے۔ ان ميں سے بعض كا نام بار بار آيا هے۔ اور ديگر انبياء عليهم السلام كا ذكر نام كے بغير كيا گيا هے۔ اس كا ذكر گزر چكا هے۔
جن سات (7)نبيوں اور رسولوں كا نام مختلف سورتوں ميں هے۔ وه هيں : آدم ، وهود, صالح، شعيب، ‏وإدريس، وذو الكفل، ومحمد، صلى الله وسلم عليهم أجمعين۔

الله تعالے كا ارشاد هے: ﴿إِنَّ اللَّـهَ اصْطَفَىٰ آدَمَ وَنُوحًا [ آل عمران : 33]  ترجمه: بے شک اللہ تعالیٰ نے تمام جہان کے لوگوں میں سے آدم (علیہ السلام) کو اور نوح (علیہ السلام) کو منتخب فرما لیا۔
نيز فرمايا: ﴿وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۚ  [هود : 50 ]  ترجمه: اور قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو ہم نے بھیجا۔
اور فرمايا: ﴿وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا ۚ  [ هود : 61] ‏ترجمه: اور قوم ﺛمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا۔
ايك اور جگه فرمايا: ﴿وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۚ [هود 84]  ترجمه: اور ہم نے مدین والوں کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا۔
نيز فرمايا: ﴿وَإِسْمَاعِيلَ وَإِدْرِيسَ وَذَا الْكِفْلِ ۖ كُلٌّ مِّنَ الصَّابِرِينَ [ الأنبياء: 85]   ترجمه: اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل، (علیہم السلام) یہ سب صابر لوگ تھے۔
آخري نبي جناب محمد رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم كا مبارك نام قرآن كريم ميں كل چار جگه وارد هوا هے۔
الله تعالے كا ارشاد هے: ﴿وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ[سورة آل عمران: ١٤٤]
ترجمه:  (حضرت) محمد  -صلی اللہ علیہ وسلم-  صرف رسول ہی ہیں۔  ان سے پہلے بہت سے رسول ہو چکے ہیں۔ کیا اگر ان کا انتقال ہو جائے, یا یہ شہید ہو جائیں، تو تم اسلام سے اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟
 ﴿مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّـهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا  [سورة الأحزاب: ٤٠]
ترجمه:  (لوگو) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ محمد  -صلی اللہ علیہ وسلم-  نہیں, لیکن آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں, اور تمام نبیوں کے ختم کرنے والے، اور اللہ تعالی ہر چیز کا (بخوبی) جاننے والا ہے۔
﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَآمَنُوا بِمَا نُزِّلَ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَهُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ كَفَّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَأَصْلَحَ بَالَهُمْ  [سورة محمد: ٢]
ترجمه:  اور جو لوگ ایمان لائے,  اور اچھے کام کیے, اور اس پر بھی ایمان لائے,  جو محمد  -صلی اللہ علیہ وسلم-  پر اتاری گئی ہے,  اور دراصل ان کے رب کی طرف سے سچا (دین) بھی وہی ہے، اللہ نے ان کے گناه دور کر دیئے اور ان کے حال کی اصلاح کر دی۔
﴿مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّـهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّـهِ وَرِضْوَانًا سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ [سورة الفتح: ٢٩]
ترجمه:  محمد  -صلی اللہ علیہ وسلم-  اللہ کے رسول ہیں,  اور جو لوگ ان کے ساتھ کافروں پر سخت ہیں, آپس میں رحمدل ہیں، تو انہیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجدے کر رہے ہیں,  اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں، ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے ہے۔
اور اب اٹھاره (18) وه نبي اور رسول, جن كا نام ايك هي سورت ميں آيا هے۔ اور وه هے:
﴿وَتِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ ﴿﴾ وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۚ كُلًّا هَدَيْنَا ۚ وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَمِن ذُرِّيَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَىٰ وَهَارُونَ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿ وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَىٰ وَعِيسَىٰ وَإِلْيَاسَ ۖ كُلٌّ مِّنَ الصَّالِحِينَ ﴿﴾ وَإِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا ۚ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ  [الأنعام : 83/86] ‏
ترجمه: اور یہ ہماری حجت تھی وه ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کی قوم کے مقابلے میں دی تھی۔ ہم جس کو چاہتے ہیں مرتبوں میں بڑھا دیتے ہیں۔ بےشک آپ کا رب بڑا حکمت والا بڑا علم والا ہے۔ اور ہم نے ان کو اسحاق دیا اور یعقوب ہر ایک کو ہم نے ہدایت کی اور پہلے زمانہ میں ہم نے نوح کو ہدایت کی اور ان کی اولاد میں سے داؤد کو اور سلیمان کو اور ایوب کو اور یوسف کو اور موسیٰ کو اور ہارون کو اور اسی طرح ہم نیک کام کرنے والوں کو جزا دیا کرتے ہیں۔ اور (نیز) زکریا کو اور یحيٰ کو اور عیسیٰ کو اور الیاس کو، سب نیک لوگوں میں سے تھے۔ اور نیز اسماعیل کو اور یسع کو اور یونس کو اور لوط کو اور ہر ایک کو تمام جہان والوں پر ہم نے فضیلت دی۔
يه كل پچيس (25) نبي اور رسول هوئے۔ جن كا نام قرآن كريم ميں وارد هوا هے۔
‏‏
وه انبياء جن كا نام حديث ميں وارد هے
دو ايسے نبي هيں, جن كا نام حديث ميں وارد هے۔ اور وه هيں: يوشع بن نون, اور شيث عليهما السلام۔ حضرت يوشع بن نون عليه السلام كا ذكر قرآن ميں نام كے بغير موجود هے۔
ارشاد باري هے: ﴿وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِفَتَاهُ لَا أَبْرَحُ حَتَّىٰ أَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَيْنِ أَوْ أَمْضِيَ حُقُبًا [سورة الكهف: 60]     ترجمه:  جب کہ موسیٰ نے اپنے نوجوان سے کہا, کہ میں تو چلتا ہی رہوں گا۔ یہاں تک کہ دو  دریاؤں کے سنگم پر پہنچوں، خواه مجھے سالہا سال چلنا پڑے۔
فتى موسى حضرت يوشع عليهما السلام , جو نبيوں ميں سے هيں۔ حضرت ابو ھريره رضي الله عنه سے مروي هے۔ كه رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمايا: "نبيوں ميں سے ايك نبي نے جنگ كي ... تو انھوں نے سورج سے كها: تو الله كي جانب سے اپنے كام (طلوع وغروب اور چلنے) پر مامور هے۔ اور ميں بھي اپنے كام (الله كے قانون كو نافذ كرنے كے لئے جهاد)  پر مامور هوں۔ اے الله! تو اس سورج كو كچھ دير چلنے سے ميرے لئے روك دے" (صحيح مسلم)
اور يه نبي جن كے لئے سورج كچھ دير روك ديا گيا تھا۔ وه فتى موسى حضرت يوشع بن نون عليه السلام تھے۔ اس كي دليل رسول الله صلى الله عليه وسلم كا يه فرمان هے۔ كه: "سورج كو  چلنے سے كبھي كسي كے لئے روكا نهيں گيا۔ سوائے اس رات كے, جس رات  "يوشع" بيت المقدس جا رهے تھے۔ تو ان كے لئے سورج كو غروب هونے سے روك ديا گيا تھا" (مسند احمد)
اور دوسرے نبي حضرت "شيث" عليه السلام هيں۔ جن كا نام قرآن ميں وارد نهيں هوا۔ بلكه حديث پاك ميں آپ كا ذكر ملتا هے۔
مؤرخ ومفسر ‏امام ابن كثيررحمة الله عليه فرماتے هيں كه: حضرت شيث عليه السلام نبيوں ميں سے هيں۔ اس حديث كے نص سے اس كا ثبوت ملتا هے۔ جسے امام ابن حبان رحمة الله عليه نے اپني صحيح ميں حضرت ابو ذر رضي الله عنه سے مرفوعا نقل كيا هے۔ كه ان پر پچاس (50) صحيفے نازل كئے گئے۔

وه انبياء جو عرب سے هيں
جن () انبياء ورسل كا نام قرآن ميں آيا هے۔ ان ميں سے چار عرب سے هيں۔ اور وه : هود وصالح وشعيب ومحمد صلى ‏الله عليهم أجمعين هيں۔ جيسا كه ‏صحيح ابن حبان ميں حضرت ابو ذر رضي الله عنه سے مرفوعا روايت هے كه رسول الله  صلى الله عليه وسلم نے فرمايا: " ان ميں سے عرب سے هيں۔ اور وه : هود , صالح , شعيب اور تمهارے نبي هيں اے ابو ذر" ‏(صحيح ابن حبان)

جن كے نبي هونے يا نه هونے ميں اختلاف هے
قرآن ميں تين ايسے لوگوں كا ذكر آيا هے۔ جن كے بارے ميں اختلاف هے۔ كه وه نبيوں ميں سے هيں يا نهيں۔ اور وه هيں: ذو ‏القرنين، تبع اور خضر۔
ارشاد باري هے: ﴿وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْرًا  [سورة الكهف: ٨٣]‏  ترجمه: اور آپ سے ذوالقرنین کا واقعہ یہ لوگ دریافت کر رہے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ میں ان کا تھوڑا سا حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں۔
نيز فرمايا: ﴿وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ ۚ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِيدِ [سورة ق: 14]‏  ترجمه:  اور ایکہ والوں نے تبع کی قوم نے بھی تکذیب کی تھی۔ سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا پس میرا وعدہٴ عذاب ان پر صادق آگیا۔
اور ايك جگه فرمايا:  ﴿فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَا آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِّنْ عِندِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا[سورة الكهف: 65]   ترجمه:  پس ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا، جسے ہم نے اپنے پاس کی خاص رحمت عطا فرما رکھی تھی۔ اور اسے اپنے پاس سے خاص علم سکھا رکھا تھا۔
اهل علم كي ايك جماعت نے "ذو القرنين" اور "تبع" كو انبياء ميں شمار كيا هے۔ مگر چوں كه ايك روايت كے مطابق ان كي نبوت متحقق نهيں هے۔ اس لئے توقف كرنا هي افضل هے۔ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمايا: مجھے نهيں معلوم كه "تبع" نبي تھے يا نهيں۔ اور مجھے يه بھي نهيں معلوم كه "ذو القرنين" نبي تھے يا نهيں" (أخرجه الحاكم بسند صحيح)
رهي بات خضر كي۔ تو بهت سے علماء نے ان كو نبيوں ميں شمار كرنا راجح قرار ديا هے۔ ان كي دليل كلام الله ميں وارد خضر كا قول هے: ﴿وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي ۚ  [سورة الكهف: 82]    ترجمه:  میں نے اپنی رائے سے کوئی کام نہیں کیا۔
يعني جب ان كا وه عمل ان كي اپني رائے سے نهيں تھا۔ بلكه الله كے حكم سے تھا۔ تو ظاهر هے ايسي صورت ميں ان پر وحي كي گئي تھي۔ اور چوں كه ان كا عمل شريعت كے موافق نهيں تھا۔ اور  شريعت سے هٹ كر يا اعجازي طور پركسي چيز كي وحي صرف انبياء عليهم السلام پر هي كي جاتي هے۔  لهذا وه نبيوں ميں سے هيں۔
كبھي كبھي ملائكه وفرشتوں پر ايسي وحي كا نزول هوتا هے۔ جو تدبير كائنات پر مامور هوتے هيں۔ جيسے حضرت ابو ھريره رضي الله عنه كي روايت ميں هے۔ كه الله تعالے نے ايك نا بينا, ايك گنجا اور ايك برص كي بيماري والے كو آزمانا چاها, تو ان كے پاس ايك فرشتے كو بھيجا..." (متفق عليه)
يهاں پر اس فرشتے نے الله كے حكم سے امعجزانه طور پر نا بينا كو بينائي عطا كر دي۔ گنجے كے سر په بال اگا دئے۔ اور برص كي بيماري والے كو اس كي بيماري دور كر كے اسے خوبصورت جلد عطا كر ديا۔  جو كه عام طور پر هوتا نهيں هے۔ يهي وجه هے كه علماء كے ايك محقق طبقه نے حضرت "خضر" كو انھيں فرشتوں ميں شمار كيا هے۔ جو تدبير كائنات پر مامور هيں۔ اور اس وقت حضرت موسى عليه السلام كي مصاحبت ميں ان اعمال كو سر انجام دينے پر مامور تھے۔ چوں كه پهلي توجيه بھي اس قول ميں منطبق هو جاتي هے۔ لهذا يهي قول ان شاء الله راجح هے۔ (النكت والعيون للماوردي 3/ 325)
اس لئے بھي, كيوں كه انبياء پر نازل هونے والي وحي ظواهر اور موجودات كے قبيل سے هوتي هے۔ نه كه بواطن اور غيبيات كے قبيل سے۔ يهي وجه هے كه منافقين كو يقين كي حد تك جانتے هوئے بھي رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ان كے ساتھ مسلمانوں كا تعامل جاري ركھا۔ كيوں كه ان منافقين كا ظاهري عمل وسلوك مسلمانوں جيسا تھا۔ جب كه خضر كے واقعه  ميں بچے كو شقي بننے سے پهلے قتل كرنا, سفينه كو نا حق عيب دار بنا دينا اور خزانے كو ظاهر هونے سے بچانے كے لئے ديوار كو قائم كر دينا وغيره بواطن اور غيبيات كے قبيل سے هيں۔ لهذا خضر كا فرشته هونا هي راجح معلوم هوتا هے۔
(الإصابة في تمييز الصحابة لابن حجر العسقلاني 1/ 430 ,  البداية والنهاية  لابن كثير 1/ 328)

انبياء عليهم السلام ميں بعض كو بعض پر فضيلت
پھر ان ميں بعض كو بعض پر فضيلت عطا كرتا هے۔ چنانچه فرمايا: ﴿تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۘ مِّنْهُم مَّن كَلَّمَ اللَّـهُ ۖوَرَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجَاتٍ ۚ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ۗ  [سورة البقرة: 253]
ترجمه:  یہ رسول ہیں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، ان میں سے بعض وه ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے بات چیت کی ہے اور بعض کے درجے بلند کئے ہیں، اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو معجزات عطا فرمائے اور روح القدس سے ان کی تائید کی۔
نيز فرمايا:   ﴿وَرَبُّكَ أَعْلَمُ بِمَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَلَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِيِّينَ عَلَىٰ بَعْضٍ ۖ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا [سورة الإسراء: 55]
ترجمه:  آسمانوں وزمین میں جو بھی ہے,  آپ کا رب سب کو بخوبی جانتا ہے۔  ہم نے بعض پیغمبروں کو بعض پر بہتری اور برتری دی ہے۔  اور داؤد کو زبور ہم نے عطا فرمائی ہے۔
تمام انبياء عليهم السلام كائنات ميں سب سے افضل هيں۔ اور ان ميں تين سو تيره يا پندره رسول افضل هيں۔ اور رسولوں ميں پانچ اولو العزم رسول افضل هيں۔ اور ان ميں خاتم النبيين, سيد المرسلين, سيد ولد آدم , صاحب الحوض والكوثر, وصاحب المقام المحمود, محمد رسول الله صلى الله عليهم اجمعين هيں۔

اولو العزم انبياء
تمام نبيوں اور رسولوں ميں الله تعالے نے اولو العزم نبيوں كو بڑا رتبه عطا كيا هے۔
 فرمايا: ﴿فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِل لَّهُمْ ۚ  [سورة الأحقاف: 55]
ترجمه:  پس - اے پیغمبر!-  تم ایسا صبر کرو,  جیسا صبر عالی ہمت رسولوں نے کیا,  اور ان کے لئے -عذاب طلب کرنے میں-  جلدی نہ کرو۔
يه عالي همت اولو العزم انبياء پانچ (5) هيں: (1) حضرت نوح (2) حضرت ابراهيم (3) حضرت موسى (4) حضرت عيسى (5) حضرت محمد صلى الله عليهم وسلم۔

انبياء عليهم السلام كا منهج اور شريعتيں
جتنے بھي نبي رسول اس دنيا ميں آئے۔ ان سب كا عقيده ايك هي تھا۔ سب نے ايك الله كي طرف بلايا۔ شرك كرنےسے ڈرايا۔ جنت, جهنم , يوم آخرت اور جزاء وسزا پر يقين دهاني كرائي۔ سب كي دعوت كي شروعات يهي هوتي تھي كه: ﴿ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّـهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُ[الأعراف: 59]
ترجمه:  اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود ہونے کے قابل نہیں۔
فرمايا: ﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ [الأنبياء: 25]
ترجمه:  تجھ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا, اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی کہ, میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں, پس تم سب میری ہی عبادت کرو۔
نيز فرمايا: ﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّـهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ۖ  [النحل: 36]
ترجمه:  ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو!) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔
اور ايك جگه فرمايا:  ﴿قُولُوا آمَنَّا بِاللَّـهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ  [البقرة: 136]
ترجمه:  اے مسلمانو! تم سب کہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے۔ اور اس چیز پر بھی, جو ہماری طرف اتاری گئی۔ اور جو چیز ابراہیم اسماعیل اسحاق یعقوب (علیہم السلام) اور ان کی اولاد پر اتاری گئی۔ اور جو کچھ اللہ کی جانب سے موسیٰ اور عیسیٰ (علیہما السلام) اور دوسرے انبیا (علیہم السلام) دیئے گئے۔ ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے، ہم اللہ کے فرمانبردار ہیں۔
حضرت ابو ھريره رضي الله نه سے روايت هے۔ كه  رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمايا: هم انبياء كي جماعت ايك هي باپ سے ماں شريك بھائي هيں۔ همارا دين ايك هي هے" (صحيح البخاري)
اور بعض روايتوں ميں هے, كه هماري مائيں الگ الگ هيں۔ ان روايتوں ميں عقيده كو باپ سے تشبيه دي گئي هے۔ كه جس طرح باپ ايك اور ماں الگ الگ هوں, تو وه علاتي بھائي كهلاتے هيں۔ اسي طرح تمام انبياء عليهم السلام كا باپ يعني عقيدۀ اسلام ايك هے۔ اور ان كي مائيں يعني شريعتيں الگ الگ هيں۔ بعض كي شريعت ميں دو وقت كي نماز, بعض كي شريعت ميں پانچ وقت كي۔ بعض كي شريعت ميں دس روزے, اور بعض كي شريعت ميں ايك ماه۔ وغيره
اسي فرق كي جانب الله تعالے نے بھي اشاره فرمايا هے: ﴿ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّـهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَـٰكِن لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ ۖ[المائدة: 48]
ترجمه:  تم میں سے ہر ایک کے لئے ہم نے ایک دستور اور راه مقرر کردی ہے۔ اگر منظور مولیٰ ہوتا تو تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا، لیکن اس کی چاہت ہے کہ جو تمہیں دیا ہے اس میں تمہیں آزمائے۔

انبياء عليهم السلام كا دور زمان ومكان اور دائرۀ كار
تمام انبياء عليهم السلام كي خاصيت يه رهي هے, كه يا تو وه اپنے خاندان كے لئے مبعوث كئے گئے۔ جيسے انبياء بني اسرائيل, اور بالخصوص حضرت موسى وحضرت عيسى عليهم السلام۔ يا وه كسي خاص قوم يا علاقے كے لئے بھيجے گئے۔ جيسے حضرت ھود حضرت صالح حضرت شعيب عليهم السلام وغيره۔  ان كي مدت بھي محدود هوا كرتي تھي۔ سوائے خاتم النبيين, سيد المرسلين, رحمة للعالمين حضرت محمد مصطفى صلى الله عليه وسلم كے۔ كيوں كه آپ دونوں جهان كے لئے رحمت, اور پوري كائنات كےثقلين –جن وانس- كے واسطے قيامت تك كے لئے نبي اور رسول بن كر آئے۔

حضرت محمد صلى الله عليه وسلم نبي الثقلين
الله تعالے كا ارشاد هے:
﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ[سورة سبأ: 28]
ترجمه:   ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے خوشخبریاں سنانے والا,  اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔  ہاں مگر (یہ صحیح ہے) کہ لوگوں کی اکثریت بےعلم ہے۔
اور ايك جگه فرمايا: ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّـهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّـهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ[سورة الأعراف: 158]
ترجمه:   آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا ہوں، جس کی بادشاہی تمام آسمانوں اور زمین میں ہے۔  اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں, وہی زندگی دیتا ہے, اور وہی موت دیتا ہے ۔سو اللہ تعالیٰ پر ایمان لاؤ,  اور اس کے نبی امی پر,  جو کہ اللہ تعالیٰ پر اور اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہیں۔  اور ان کا اتباع کرو تاکہ تم راه پر آجاؤ۔
نيز فرمايا: ﴿تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا  [سورة الفرقان: 1]
ترجمه:  بہت بابرکت ہے وه اللہ تعالیٰ,  جس نے اپنے بندے پر فرقان اتارا,  تاکہ وه تمام لوگوں کے لئے آگاه کرنے والا بن جائے۔
جنوں كا ذكر كرتے هوئے فرمايا: ﴿قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا ﴿00﴾ يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ ۖ وَلَن نُّشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا  [سورة الجن: 1،2]
ترجمه:  - اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم-  آپ کہہ دیں کہ مجھے وحی کی گئی ہے,  کہ جنوں کی ایک جماعت نے -قرآن-  سنا,  اور کہا کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے۔   جو راه راست کے طرف رہنمائی کرتا ہے۔ ہم اس پر ایمان لا چکے –اب-  ہم ہرگز کسی کو بھی اپنے رب کا شریک نہ بنائیں گے۔
رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمايا: "مجھے چھ چيزوں كے ذريعه ديگر انبياء عليهم السلام پر فضيلت دي گئي هے ... مجھے پوري خلقت كے لئے مبعوث كيا گيا۔ اور مجھ پر نبيوں كا سلسله ختم كيا گيا" (صحيح مسلم)

رسولوں پر ايمان كي كيفيت
بلا تفريق تمام انبياء ورسل عليهم السلام پر ايمان لانا ايمان كے تحقق كے لئے ضروري هے۔ اگر كسي ايك كا انكار كيا گيا, تو وه سارے انبياء كا انكار مانا جائے گا۔ جيسا كه الله تعالے نے ايك نبي كے انكار كو تمام نبيوں كا نكار قرار ديا۔
ارشاد هے: ﴿وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَابُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِينَ [سورة الحجر: 80]  
ترجمه:  اور حِجر والوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔
حجر والوں كے پاس ايك هي نبي آئے تھے۔ جن كي انھوں نے تكذيب كي, تو الله نے اسے سارے نبيوں كي تكذيب قرار ديا۔
لهذا اجمالي طور پر تمام انبياء عليهم السلام پر ايمان لايا جائے۔ نيز تفصيلا جن كا نام وارد هے ان پر, جن كا ذكر بغير نام كے هے ان پر, جن كے واقعات ذكر كئے گئے هيں ان پر, جن كي تعداد بيان كي گئي هے ان پر, اور جن كا ذكر اشاروں ميں آيا هے ان سبھوں پر ايمان لايا جائے۔

سابق انبياء عليهم السلام كي اتباع
چوں كه شريعت محمديه تمام ما سبق شرائع كے لئے ناسخ بن كر آئي هے۔ لهذا صرف مخصوص انبياء كي مخصوص مسائل ميں اتباع كي جائے گي۔ جن كا حكم وارد هوا هے۔  يا وه مسئله هماري شريعت ميں ثابت ركھا گيا هو۔ مثلا: ﴿فَاتَّبِعُوا مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ[آل عمران: 95]
ترجمه:   تم سب ابراہیم حنیف کے ملت کی پیروی کرو, جو مشرک نہ تھے۔
سابق انبياء عليهم السلام كے وه مسائل جو هماري شريعت سے متعارض هيں, ان كو رد كرنا ضروري هے۔ اور جن پر هماري شريعت خاموش هے۔ اور كسي مسئلے سے متعارض بھي نهيں هے۔ تو ان ميں توقف كرنا چاهئے۔ چوں كه ان ميں تحريف واقع هوا هے۔ اس لئے انھيں قبول نهيں كيا جا سكتا۔

اسلامي شريعت پهلي شريعتوں كو منسوخ كرنے والي هے
آپ صلى الله عليه وسلم پر جو دستور حيات كي كتاب اتاري گئي, اسے ما سبق كتابوں صحيفوں اور شريعتوں كے لئے ناسخ قرار ديا۔ اور محمد صلى الله عليه وآله وسلم كي شريعت كو ما سبق شريعتوں كے لئے ناسخ, اور آپ كي نبوت ورسالت كو پهلي نبوت ورسالت كے لئے ناسخ  بنايا۔ لهذا آپ كے مبعوث هونے كے بعد اگر كوئي سابق نبي يا رسول كو مانتا هو, يا ان كي شريعت پر عمل كرتا هو, تو يه اس سے قبول نهيں كيا جائے گا۔
الله تعالے نے فرمايا:  ﴿وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ  [سورة آل عمران: 85]
ترجمه:  جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے، اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا۔  اور وه آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا۔
فرمايا: ﴿وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ ۖ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ ۖوَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنَ الْحَقِّ ۚ [سورة المائدة: 48]   
ترجمه:  اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی ہے۔  جو اپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے۔  اور ان کی محافظ ہے۔ اس لئے آپ ان کے آپس کے معاملات میں اسی اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کے ساتھ حکم کیجیئے۔  اس حق سے ہٹ کر ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ جائیے۔

بعثت كے بعد محمد صلى الله عليه وسلم پر ايمان لانا نجات كے لئے شرط هے
رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمايا: "قسم اس ذات كي جس كے هاتھ ميں ميري جان هے, كوئي يهودي يا نصراني جو ميري بعثت كے بارے سن لے, پھر با وجود اس كے مجھ پر ايمان نه لائے, تو وه اهل جهنم ميں سے هوگا" (صحيح مسلم)

عبد الله الكافي المحمدي
داعيه ومترجم شعبۀ جاليات دعوه سينٹر محافظه تيماء
وزارت برائے اسلامي امور واوقاف سعودي عرب
بتاريخ:  20  ربيع الآخر   1435 ھ

موافق: 20  فروري  2014ء   بروز جمعه